واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکا میں سور کے گردے کا ٹرانسپلانٹ کرانے والا شخص 2 ماہ بعد انتقال کر گیا۔
خیال رہے کہ میساچوسٹس جنرل ہسپتال کے ماہرین نے 62 سالہ مریض میں مارچ 2024 میں سور کے جینیاتی طور پر تدوین شدہ گردے کی پیوندکاری کی تھی۔اس وقت ماہرین کا ماننا تھا کہ یہ گردہ کم از کم 2 سال تک کام کرتا رہے گا۔اب ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گردے کے ٹرانسپلانٹ کی وجہ سے مریض کی موت نہیں ہوئی بلکہ انتقال کی وجہ کچھ اور ہے۔رچرڈ سلے مین دنیا کے پہلے زندہ شخص تھے جن کے جسم میں سور کے گردے کی پیوند کاری کی گئی تھی۔اس سے پہلے سور کے گردوں کی پیوند کاری دماغی طور پر مردہ مریضوں میں تجربے کے طور پر کی گئی تھی۔رچرڈ سلے مین کے گردے کا ٹرانسپلانٹ 2018 میں بھی ہوا تھا مگر 2023 میں وہ فیل ہونے لگا تو ڈائیلاسز کا عمل پھر شروع ہوگیا۔مختلف پیچیدگیوں کے باعث ڈائیلاسز بار بار کرانے پر ڈاکٹروں نے سور کے گردے کی پیوند کاری کو تجویز کیا۔رچرڈ سلے مین کے خاندان نے ایک بیان میں ڈاکٹروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بدولت ہمیں رچرڈ سلے مین کے ساتھ مزید کچھ عرصہ رہنے کا موقع ملا۔
خیال رہے کہ اب تک 2 زندہ انسانوں میں سور کے دل کی پیوند کاری بھی کی گئی ہے مگر وہ دونوں ہی ٹرانسپلانٹ کے کچھ عرصے بعد انتقال کر گئے۔جنوری 2022 میں 57 سالہ ڈیوڈ بینیٹ دنیا کے پہلے انسان بنے تھے جن میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سور کا دل لگایا گیا تھا تاہم ڈیوڈ بینیٹ آپریشن کے 2 ماہ بعد انتقال کرگئے تھے۔اسی طرح یونیورسٹی آف میری لینڈ سکول آف میڈیسن کے ماہرین نے 58 سالہ امریکی مریض میں 20 ستمبر 2023 میں سور کے جینیاتی طور پر تدوین شدہ دل کی پیوندکاری کی تھی لیکن آپریشن کے لگ بھگ 6 ہفتے بعد لارنس فیوکٹ نامی 58 سالہ مریض ہارٹ فیلیئر کے باعث چل بسا تھا۔
شمالی امریکہ میں اردو کی آواز