Headlines

سوشل میڈیا کو   بے لگام نہیں چھوڑنا چاہیے کچھ حدود و قیود بھی  ہونی چاہیں: مقررین کا خطاب

دبئی (طاہر منیر طاہر) پاکستان میں انٹرنیٹ کا بے جا استعمال بے شمار اخلاقی برائیوں کا سبب بن رہا ہے, ہر طبقہ فکر اور ہر عمر  کے مرد و خواتین  سمارٹ فون کے ذریعے  انٹرنیٹ پر مشغول  و مصروف  نظر آتے  ہیں – گھر ہو، آفس ہو، تعلیمی ادارہ ہو، دوکاندار ہو یا کوئی اور جگہ ہر طرف آپکو لوگ   سمارٹ فون پر بزی نظر آئیں گے- انٹرنیٹ کی بری لت کی وجہ سے ہر جگہ کام متاثر ہو رہا ہے-

سرکاری دفا تر کے زیادہ تر لوگ کام کے دوران ہی  گھنٹوں فون اور میڈیا پر مصروف نظر آئیں گے جس سے وقت کا ضیا ع ہوتا ہے – ہمارے ملک میں آجکل سوشل میڈیا ور جو طوفان بد  تمیزی چل رہا ہے اس سے ہر کوئی واقف ہے اور صاحب عقل پریشا ن ہے- پاکستان میں سوشل میڈیا پر جو گندگی پھیلائی جا رہی ہے وہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے- سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ ملک و قوم کے خلاف پروپیگنڈے کر رہے ہیں اور اخلاقیات کا جنازہ نکا ل رہے ہیں – سوشل میڈیا کے ایسے گندے انڈوں  کو شتر بے مہا ر کی طرح بے لگام نہیں چھوڑنا چاہیے بلکہ  کچھ حدود و قیود بھی  ہونی چاہیں-

ان خیالات کا اظہا ر  جی ایم یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پروفیسر شاہد اقبال کاہلوں ،    پروفیسر افتخار رسول ڈائریکٹر میڈیا اینڈ کمیونیکیشن، کنسلٹنٹ ویمن ایمپاورمنٹ۔ کمیونٹی ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن (CDF) لاہور ، امجد علی (مصنف مواد )،  ذوالفقار علی مغل، غفران کاکا خیل ہیڈ آف مارکیٹنگ پی ٹی وی  گلوبل، سہراب خان (سنگر)، ملک زین، پروفیسر میر امجد اور  میر صائم  نے غفران کاکا خیل، پروفیسر شاہد اقبال کاہلوں،   پروفیسر افتخار رسول اور امجد علی (مصنف مواد ) کے اعزاز میں دیے گئے ایک عشائیہ میں کیا-

شرکائے تقریب نے کہا کہ انٹرنیٹ پر خود ساختہ دانشوروں نے علم و ادب کا حلیہ بگاڑ دیا ہے جبکہ نیم ملاؤں نے مذہب اسلام کو بھی مسخ کر کے پیش کرنا شروع کر دیا ہے-سوشل میڈیا کا بکاؤ مال پیسوں کی خاطر ملک و قوم اور اسلامی روایا ت  کو بھی  تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے- ایسے لوگوں سے پاکستان اور اسلام کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے جن کا محاسبہ ضروری ہے- باہمی گفت و شنید میں شامل متذکرہ اہل علم و دانش  نے  کہا ہے کہ انٹرنیٹ پر اخلاقیات کا جنازہ  نکالنے  والوں کا کڑ ا محاسبہ بے حد ضروری ہے-

 ایسے لوگوں کو سخت سزاؤں کی ضرورت ہے جو لوگو ں کی پگڑیاں اچھالتے ہیں ہیں اور چند ٹکوں کی خاطر اپنی عزت و حرمت داؤ پر لگا دیتے ہیں-

Leave a Reply

Discover more from ہمارا اخبار

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading