واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن )گوگل نے وہ کچھ حاصل کیا ہے جو بہت کم برانڈز حاصل کر سکے ہیں، یعنی کمپنی کے نام کو اپنی پراڈکٹ کے ہم معنی بنا دیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ لوگ سرچ اٹ کہنے کی بجائے گوگل اٹ کہتے ہیں، چاہے وہ فرد گوگل کے بجائے بنگ پر ہی سرچ کیوں نہ کر رہا ہو۔مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس سرچ انجن کا آغاز گوگل کے نام سے نہیں ہوا تھا بلکہ اسے بیک رب کا نام دیا گیا تھا۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے سرورز پر 1996 میں لیری پیج اور سرگئی برن نے اس پراجیکٹ کا آغاز کیا تھا اور بیک رب نام رکھنے کی وجہ یہ تھی کہ اس میں ویب کے بیک لنکس پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔مگر ایک سال بعد انہیں احساس ہوا کہ اس نام کو بدلنے کی ضرورت ہے اور انہوں نے گوگل کا انتخاب کیا۔مگر گوگل نام کا مطلب کیا ہے؟ اگر آپ گوگل پر یہ جاننے کی کوشش کریں تو کچھ نتائج میں کہا جاتا ہے کہ اس کا مطلب گلوبل آرگنائزیشن آف اورینٹڈ گروپ لینگوئج آف ارتھ ہے، مگر یہ غلط ہے۔کم از کم گوگل کی اپنی ویب سائٹ کے مطابق تو یہ غلط ہے۔سٹینفورڈ یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنسدان ڈیوڈ کوہلر نے گوگل نام کا مطلب بتایا۔
انہوں نے بتایا کہ سین اینڈرسن اور لیری پیج اپنے دفتر میں تھے اور وائٹ بورڈ کو استعمال کرکے کسی اچھے نام کے بارے میں سوچ رہے تھے جو بہت زیادہ ڈیٹا انڈیکس سے متعلق ہو۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس موقع پر سین اینڈرسن نے زبانی طور پر گوگول پلیکس نام تجویز کیا اور لیری پیج نے بھی زبانی جواب دیتے ہوئے اسے مختصر کرکے گوگول کر دیا۔گوگول ریاضی کی ایک اصطلاح ہے جس میں ایک کے ساتھ 100 صفر لگائے جاتے ہیں۔اس موقع پر سین اینڈرسن نے اس نام کو بیک رب پر سرچ کیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ اس حوالے سے ڈومین نیم دستیاب ہے یا نہیں اور ایک تاریخی غلطی کی۔ڈیوڈ کوہلر کے مطابق سین اینڈرسن الفاظ کے سپیلنگ میں بہت اچھے نہیں تھے اور انہوں نے googol کے بجائے google.com لکھ کر سرچ کیا اور اس نام کا ڈومین دستیاب تھا۔
لیری پیج کو یہ نام پسند آیا اور چند گھنٹوں کے اندر انہوں نے گوگل ڈاٹ کام کو اپنے اور سرگئی برن کے نام سے رجسٹر کرالیا۔تو بنیادی طور پر گوگل کا مطلب گوگول نامی ریاضی کی اصطلاح ہے جس کے بارے میں اوپر بتایا جا چکا ہے اور اس سے کمپنی کی ویب کے لامحدود ڈیٹا کی عکاسی ہوتی ہے۔