کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت گزشتہ کئی دہائیوں سے کراچی والوں کا معاشی، سماجی استحصال اور نسل کشی کی جا رہی ہے۔
پہلے صرف پاکستان کے واحد صوبے سندھ میں کوٹہ سسٹم نافذ کرکے یہاں کے نوجوانوں کیلیے تعلیمی اداروں اور سرکاری نوکریوں کے دروازے بند کیے گئے اور جب والدین نے اپنے بچوں کو پرائیوٹ تعلیمی اداروں میں پڑھا لکھا کر قابل بنا دیا اور یہ نوجوان کاروبار کرنے لگے یا اپنی قابلیت پر پرائیوٹ سیکٹر میں نوکریاں کرنے لگے تو اسٹریٹ کرائمز کی آڑ میں کراچی کے ان قابل نوجوانوں کی کارگٹ کلنگ اور نسل کشی کی جارہی ہے،جب تک تھانے بکتے رہیں گے امن و امان قائم نہیں ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایم کیو ایم پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی و سندھ اسمبلی موجود تھے اور ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونے والے نوجوانوں کی تصاویر کے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے، مصطفیٰ کمال نے سندھ حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ شہر میں ظلم کی انتہا ہو چکی ہے۔
اگر سندھ حکومت اگر قاتلوں کو روکنے اور شہر کو اسلحہ سے پاک کرنے میں ناکام ہے تو تمام شہریوں کو لائسنس یافتہ اسلحہ رکھنے کی اجازت دے ،ہم ان والدین اور بہن، بھائیوں کو تسلی کیسے دیں جنھوں نے اپنا بیٹا یا بھائی اس شہر میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں کھو دیاہے؟، حکمران سوچیں کہ مرنے والے کے ساتھ پورے پورے گھرانے تباہ ہو گئے، ہم محلہ کمیٹیوں کے ساتھ مل کر علاقوں کو محفوظ کرنے کے لیے بیریئر لگانے جا رہے ہیں، لوکل پولیسنگ ہی مسئلے کا واحد حل ہے جب تک تھانے بکتے رہیں گے امن و امان قائم نہیں ہوگا۔